Results 1 to 2 of 2

Thread: شیخ عبدالقادر جیلانی کی دعوت ایک جائزہ- 2: فکری اور مذہبی انتشار

  1. #1
    Join Date
    May 2015
    Location
    Pakistan
    Age
    64
    Posts
    29
    Mentioned
    4 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    0

    Default شیخ عبدالقادر جیلانی کی دعوت ایک جائزہ- 2: فکری اور مذہبی انتشار

    اردو زبان میں Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ جو تذکرے ملتے ہیں ان میں Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ بہت تھوڑے Ø+الات ملتے ہیں جب کہ اکثر میں Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ فضائل اور ان Ú©ÛŒ کرامتوں کا ذکر زیادہ ملتا ہے۔ان کرامتوں سے تو Ø+ضرت شیخ Ú©ÛŒ شخصیت کا ایک ہی پہلو سامنے آتا ہے لیکن Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والے Ú©Ùˆ Ø+ضرت شیخ Ú©ÛŒ تعلیمات اور زندگی Ú©Û’ عملی پہلو سے ناواقفیت رہتی ہے۔ جبکہ Ø+قیقتا بزرگان دین Ú©ÛŒ زندگیوں کا مطالعہ کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ انسان ان Ú©ÛŒ تعلیمات Ú©Ùˆ اپنی زندگی میں اختیار کر Ù„Û’ اور اس طرØ+ اپنی دنیا اور آخرت دونوں Ú©Ùˆ سنوار Ù„Û’Û” اسی طرØ+ ان کتابوں سے یہ بھی نہیں معلوم ہوتا کہ Ø+ضرت شیخ جس دور میں پیدا ہوئے اس میں آپ Ù†Û’ امت Ú©ÛŒ اصلاØ+ کا کام کس طرØ+ کیا، ان Ú©ÛŒ تعلیمات کیا تھیں اور انہوں Ù†Û’ Ú©Ù† Ú©Ù† خرابیوں Ú©ÛŒ اصلاØ+ کی۔اگلے صفØ+ات میں اس پہلو سے بھی Ø+ضرت Ú©ÛŒ شخصیت کا جائزہ پیش کرنے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ گئی ہے۔ پڑھیے اور اپنی رائے سے آگاہ فرمایئے۔
    ----------------------------------------------------------------------------------------------
    فکری و مذہبی انتشار
    اسلام اپنے ماننے والوں Ú©Ùˆ طلب علم پر ابھارتا ہے یہی وجہ ہے مسلمان جب بھی کسی علاقے Ú©Ùˆ فتØ+ کرتے تو جہاں وہ مسجد قائم کرتے وہیں مدرسے کا قیام بھی ضروری سمجھتے تھے۔ اسی تعلیم اور فکر کا نتیجہ تھا کہ مسلمان جہاں بھی علم پاتے اس Ú©Ùˆ Ø+اصل کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرتے۔چنانچہ ایران، ہندوستان، یونان جس جگہ بھی مسلمان پہنچے وہاں Ú©Û’ علوم اور تصانیف Ú©Ùˆ Ø+اصل کیا۔ عباسی خلفا Ú©Û’ دور میں بیت الØ+کمت قائم ہوا جہاں خاص طور پر یونانی فلسفے کا عربی زبان میں ترجمہ کیا جاتا تھا۔ اس یونانی فلسفے سے بعض اہل علم مسلمان جن Ú©ÛŒ دینی بنیاد کمزور تھی بہت متاثر ہوئے۔ بجائے اس Ú©Û’ کہ وہ اس فلسفے Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ تعلیمات پر جانچتے انہوں Ù†Û’ اسلامی تعلیمات Ú©Ùˆ اس فلسفے Ú©ÛŒ بنیاد پر جانچنا شروع کر دیا جس Ú©Û’ نتیجے میں ان Ú©Û’ عقائد میں خرابی پیدا ہوئی، کمزور ذہنوں میں Ø´Ú© Ùˆ شبہات پیدا ہونے Ù„Ú¯Û’ اور مسلمانوں میں مختلف گمراہ فرقے پیدا ہوئے جنہوں Ù†Û’ عقل Ú©Ùˆ اپنا معیار بنایا اور بے فائدہ اور بے Ø+قیقت باتوں پر بØ+ثیں ہونے لگیں۔ (آج یہی کام مغرب پرست مسلمان کررہے ہیں۔)
    سیاسی افراتفری اور فکری انتشار اور بدامنی کا ایک اثر یہ ہوا کہ علوم Ùˆ فنون Ú©ÛŒ ترقی رک گئی۔ امت کا درد Ùˆ غم رکھنے والے علمائے Ø+Ù‚ گوشہ نشین ہو گئے جس Ú©Û’ نتیجے میں دنیا پرست علما علمی مجلسوں پر چھا گئے اور قرآن Ùˆ Ø+دیث Ú©Û’ بجائے بے مقصد اور غیر اہم مسائل موضوع بØ+Ø« بن گئے اور دنیا پرست اور مال Ùˆ جاہ Ú©Û’ طلب گار علما جو عام لوگوں Ú©ÛŒ دین سے Ù…Ø+بت اور تعلق لیکن ناواقفیت کا فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں اور عوام الناس Ú©Ùˆ ان فروعی مسائل Ú©Ùˆ بنیاد بنا کر آپس میں لڑاتے رہے ہیں انہوں Ù†Û’ ان اختلافات Ú©Ùˆ اس درجے تک پہنچا دیا تھا کہ ایک دوسرے پر Ø+ملے کرنا، گھروں Ú©Ùˆ لوٹنا یہاں تک کہ مخالفین Ú©ÛŒ قبروں تک Ú©Ùˆ اکھاڑنے Ú©Û’ واقعات عام تھے۔ گالی گلوچ اور خون خرابہ تو ایک معمولی بات تھی۔ (غور فرمائیں آج بھی یہی Ú©Ú†Ú¾ ہورہا ہے۔)
    ان تمام خرابیوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان عمل میں سست Ù¾Ú‘ گئے، دنیاوی زندگی انہیں پیاری ہوگئی، ان کا آپس کا اتØ+اد پارہ پارہ ہوگیا، جذبہ جہاد ختم ہوگیا اور وہ اپنی وہ طاقت اور رعب Ú©Ú¾Ùˆ بیٹھے جس سے کفر Ú©ÛŒ طاقتیں خوف کھاتی تھیں۔
    لوگوں Ú©ÛŒ اخلاقی Ø+الت پر بھی اس کا بہت برا اثر پڑا تھا۔ خود غرضی، لالچ Ùˆ Ø+رص اور مکر Ùˆ فریب جیسی خرابیاں عام تھیں۔ بزدلی، خوشامد، چاپلوسی، خیانت، دھوکہ دہی جیسی خرابیاں ان Ú©ÛŒ زندگیوں کا Ø+صہ بن گئیں تھیں۔ملی Ùˆ قومی مفادات پر ذاتی مفادات Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی جانے Ù„Ú¯ÛŒ تھی اور اس Ú©ÛŒ خاطر دین Ùˆ ایمان تک داؤ پر لگا دیا جاتا تھا۔ Ø+کمرانوں Ú©ÛŒ زندگیاں گناہوں میں ڈوبی ہوئی تھیں۔اور عوام الناس دنیا داری اور Ø+رص Ùˆ ہوس میں آلودہ اور ظلم Ùˆ ستم کا شکار بنے ہوئے تھے۔ اقتدار پرستی اور چند افراد Ú©ÛŒ بالا دستی Ù†Û’ نئی نئی سازشوں Ú©Ùˆ جنم دیا۔مذہب سے دوری ایک فیشن بن گیا تھا۔بد امنی عام ہو گئی تھی۔
    ان Ø+الات میں ایک ایسی شخصیت Ú©ÛŒ شدید ضرورت تھی جو نہ صرف امت Ù…Ø+مدیہ Ú©ÛŒ منجدھار میں پھنسی کشتی Ú©Ùˆ سلامتی Ú©ÛŒ طرف موڑ دے بلکہ اسے آنے والے طوفانوں کا مقابلہ کرنے Ú©Û’ قابل بھی بنا سکے۔ یہ ذات شاہ بغداد، Ù…Ø+بوب سبØ+انی، پیران پیر، Ù…Ø+ÛŒ الدین شیخ عبد القادر جیلانی رØ+Ù…Ûƒ اللہ علیہ Ú©ÛŒ صورت میں اس دنیا میں تشریف لائی۔ یہی وہ ذات بابرکت تھی جس Ù†Û’ امت مسلمہ Ú©ÛŒ خستہ Ø+الی Ú©Ùˆ ختم کیا، لوگوں سے مایوسی Ú©Ùˆ دور کیا، امید کا چراغ روشن کیا اور کشتی اسلام Ú©Ùˆ بھنور سے نکال کر صØ+ÛŒØ+ سمت میں موڑ دیا۔
    Ø+ضرت شیخ Û´Û¸Û¸Ú¾ میں بغداد میں داخل ہوئے اور تقریباتینتیس (Û³Û³) سال تک طلب علم اور اصلاØ+ نفس میں گزارے۔اس مدت میں تمام مذکورہ Ø+الات Ú©Ùˆ اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے۔ بغداد Ú©ÛŒ معاشرتی سماجی اور دینی زندگی Ú©Û’ بگاڑ Ú©Ùˆ دیکھا۔ ظلم Ùˆ ستم، فØ+اشی Ùˆ تن آسانی اور عیش Ùˆ عشرت میں ڈوبی ہوئی زندگی ان Ú©Û’ سامنے تھی۔ انہوں Ù†Û’ مسلمانوں Ú©ÛŒ باہمی نااتفاقی اور خانہ جنگی اور دشمنی Ú©Ùˆ بھی دیکھا، انہوں Ù†Û’ یہ بھی دیکھا کہ ملک، صوبوں اور شہروں Ú©ÛŒ Ø+کومت Ø+اصل کرنے Ú©Û’ لیے لوگ سب Ú©Ú†Ú¾ کر گزرنے پر آمادہ ہیں۔ انہوں Ù†Û’ درباری اور دنیا پرست علما کا کردار بھی دیکھا جو ذلیل دنیا Ú©ÛŒ خاطر مسلمانوں Ú©Ùˆ آپس میں لڑاتے تھے۔ یقینا Ø+ضرت شیخ Ù†Û’ ان Ø+الات اور واقعات کا بھرپور اثر قبول کیا اور یہ اØ+ساس ان Ú©Û’ دل میں پیدا ہوا کہ ملت اسلامیہ زوال Ú©ÛŒ زد پر ہے جس سے بچاؤ Ú©Û’ لیے دوسری کوئی قوت عالم اسلام میں سرگرم عمل نہیں ہے۔Ø+ضرت شیخ کا ایک ملفوظ ملاØ+ظہ فرمائیں:
    ’’ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ دیواریں گر رہی ہیں اور پکار رہی ہیں کہ کوئی ہے جو ان Ú©ÛŒ تعمیر کرے؟ دین Ù…Ø+مدی Ú©ÛŒ نہر خشک ہوا چاہتی ہے۔اللہ Ú©ÛŒ عبادت اول تو ہوتی ہی نہیں اور کبھی ہوتی بھی ہے تو دکھاوے اور نفاق Ú©Û’ ساتھ ہوتی ہے۔ کوئی ہے جو ان دیواروں Ú©Ùˆ سیدھا کرنے اور نہر Ú©Ùˆ وسیع کرنے اور اہل نفاق Ú©Ùˆ شکست دینے میں مدد کرے؟‘‘ (ملفوظات شیخ)
    یہی تعمیر اور امت Ú©Ùˆ ہلاکت Ú©Û’ بھنور سے باہر نکال کر لانا ہی آپ کا اصلی مقصد تھا۔ یہی آپ Ú©Û’ مواعظ کا اصلی Ù…Ø+رک تھا اور اسی لیے آپ Ù†Û’ بغداد کو، جو اس وقت عالم اسلام کا علمی اور روØ+انی مرکز تھا، اپنی دعوت کا مرکز بنایا تھا تا کہ امت مسلمہ Ú©Û’ قلب میں بیٹھ کر اس Ú©ÛŒ اصلاØ+ کا کام کیا جائے۔چنانچہ وہ اپنی پوری قوت اور اخلاص Ú©Û’ ساتھ وعظ Ùˆ ارشاد دعوت Ùˆ تربیت، اصلاØ+ نفوس اور تزکیہ قلوب Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوئے۔ انہوں Ù†Û’ ان مسائل Ú©ÛŒ جڑ پر کلہاڑا چلایا جو امت Ú©Ùˆ دیمک Ú©ÛŒ طرØ+ چاٹ رہے تھے۔ انہوں Ù†Û’ توØ+ید خالص، اخلاص کامل، تقدیر پر ایمان، عقیدہ آخرت Ú©ÛŒ یاد دہانی، اس دنیا Ú©Û’ فانی ہونے اور اس Ú©Û’ مقابلے میں آخرت Ú©ÛŒ زندگی Ú©ÛŒ ہمیشگی، نفاق اور Ø+ب دنیا Ú©ÛŒ برائی اور تہذیب اخلاق Ú©ÛŒ دعوت پر سارا زور صرف کر دیا۔ ان مواعظ اور خطبات کا خواص Ùˆ عوام پر بہت زبردست اثر پڑا اور وہ بہت جلد راہ راست پر آگئے۔ ہزاروں افراد Ù†Û’ آپ Ú©Û’ ہاتھ پر توبہ کی۔ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سینکڑوں یہودیوں اور عیسائیوں Ù†Û’ بھی اسلام قبول کیا۔
    آپ Ù†Û’ صرف واعظانہ کام ہی نہیں کیا بلکہ مجاہدانہ سرگرمیاں بھی آپ Ú©ÛŒ شخصیت کا Ø+صہ رہیں۔ Ú¯Ùˆ براہ راست آپ Ù†Û’ ان سرگرمیوں میںØ+صہ نہیں لیا لیکن تاریخ سے ثابت ہے کہ ان Ú©Û’ دور میں بلکہ بعد میں بھی عالم اسلام میں جو جذبہ جہاد بیدار ہوا اس Ú©Û’ پیچھے Ø+ضرت شیخ ہی Ú©ÛŒ تØ+ریک جہاد کام کر رہی تھی۔ اس بات Ú©Û’ ثبوت Ú©Û’ لیے اتنا ہی کافی ہے کہ مجاہد اسلام نور الدین زنگیؒ Ú©Û’ دربار میں Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ مدرسہ قادریہ Ú©Û’ فارغ ہونے والوں Ú©Ùˆ اعلی عہدے Ø+اصل تھے مثلاً: قطب الدین نیشاپوری اور شرف الدین عبدالمومن شوردہ۔اسی طرØ+ Ø+امد بن Ù…Ø+مود Ø+رانی جو Ø+ضرت شیخ ہی Ú©Û’ شاگرد تھے نور الدین زنگیؒ Ú©Û’ دربار میں قاضی Ú©Û’ عہدے پر فائز تھے۔ ایک اور شاگرد علی بن برداون بن زید کندی بھی نور الدین زنگی Ú©Û’ دربار میں خاص قدر Ùˆ منزلت Ø+اصل تھی۔
    فاتØ+ بیت المقدس صلاØ+ الدین ایوبیؒ Ú©Û’ دربار میں بھی Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ شاگرد موجود تھے مثلاً: زین الدین علی بن ابراھیم بن نجا دمشقی جو Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ شاگرد تھے صلاØ+ الدین ایوبی Ú©Û’ مشیروں میں شامل تھے۔ فتØ+ بیت المقدس Ú©Û’ وقت ابن نجا اور موفق الدین بن قدامہ اور ان Ú©Û’ بھائی Ù…Ø+مد صلاØ+ الدین ایوبی Ú©Û’ ہمراہ تھے اور یہ تمام لوگ Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ شاگرد تھے۔
    ہندوستان میں جہاد کا پرچم شہاب الدین غوری Ù†Û’ بلند کیا۔ اس جہاد Ú©Û’ پیچھے بھی Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ فیض یافتہ خواجہ معنی الدین چشتیؒ Ú©ÛŒ کوشش کار فرما تھی۔Ø+ضرت خواجہ Ø+ضرت شیخ Ú©Û’ آخری سالوں میں بغداد پہنچے تھے اور وہیں سے لوٹ کر آپ Ù†Û’ ہندوستان کا سفر کیا تھا اور پھر اجمیر Ú©Ùˆ اپنا مرکز بنایا۔یہ علاقہ اس وقت کفر Ùˆ شرک کا بہت بڑا مرکز تھا۔ وہیں سے آپ Ù†Û’ شہاب الدین غوری Ú©Ùˆ ہندوستان پر Ø+ملے Ú©ÛŒ دعوت دی۔آپ Ú©Û’ بعد آپ Ú©Û’ خلفا Ù†Û’ اپنی دعوتی اور تبلیغی کوششوں سے پورے ہندوستان Ú©Ùˆ نور اسلام سے منور کر دیا۔
    یہ انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ Ø+ضرت شیخ Ú©ÛŒ زندگی ہی میں عیسائیوں Ú©Ùˆ شکستیں ہونے لگیںا ور ان Ú©Û’ وصال Ú©Û’ چند سال Ú©Û’ بعد پورا عالم اسلام عیسائیوں Ú©ÛŒ یلغار Ú©Û’ مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہو گیا۔Ø+ضرت شیخ Ú©ÛŒ وفات ÛµÛ¶Û±Ú¾ میں ہوئی اور اس Ú©Û’ تین چار سال بعد ہی سلطان صلاØ+ الدین ایوبیؒ Ù†Û’ صلیبیوں Ú©Ùˆ شکست دے دی۔ اس Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ عرصہ Ú©Û’ بعد شہاب الدین غوری Ù†Û’ ہندوستان میں بت پرستوں Ú©Ùˆ روند کر اسلام کا پرچم بلند کیا۔
    Ø+ضرت شیخ Ú©ÛŒ تمام کرامتوں Ú©Ùˆ ایک پلڑے میں رکھا جائے اور دوسرے پلڑے میں آپ Ú©ÛŒ ان کوششوں Ú©Ùˆ جس Ú©Û’ نتیجے میں ہزاروں بھٹکے ہوئے راہ راست پر آگئے اور گلشن اسلام میں دوبارہ بہار آگئی۔ اسلام Ú©Û’ اصل عقائد اور تعلیمات واضØ+ ہو گئیں امت مسلمہ عمل Ùˆ جہاد Ú©ÛŒ طرف لوٹ آئی تو یقینا یہی پلڑا بھاری ہوگا اور یہی آپ Ú©ÛŒ سب سے بڑی کرامت مانی جائے گی۔ لیکن آج Ø+ضرت شیخ Ú©ÛŒ دوسری کرامتوں Ú©Û’ مقابلے میں ان Ú©ÛŒ اس کرامت کا بہت Ú©Ù… لوگوں Ú©Ùˆ علم ہے۔
    (جاری ہے)​

  2. #2
    Join Date
    May 2015
    Location
    Pakistan
    Posts
    13
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    0 Thread(s)
    Rep Power
    0

    Default

    MashALLAH so great article .in ki personalty aur life humra lia ik behtreen misal ha .

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •